Muhabbat ki ajeeb dastan

#حرام #محبت 
 
 قسط 1

وہ ایک عجیب سی رات تھی مجھےسمجھ نہیں آرہا تھا میں کیا کروں کیا نہ کروں شادی کی پہلی رات تھی اور دلہن بنی بیٹھی میری بیوی نے کہا کہ خبردار مجھے ہاتھ مت لگانا میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں۔ یہ زبردستی کی شادی ہوئی ہے اور یاد رکھو تم کچھ بھی کر لو میری محبت نہ حاصل کر پاو گے نہ میں تمہیں چاہوں گی اس کی انکھوں میں آنسو تھے میں حیران و پریشان پاگلوں کی طرح اسے دیکھنے لگا اور سوچنے لگا کہ یہ کیا ہو گیا ہےجب کچھ سمجھ نہ آیا تو اٹھا اور وضو کیا اور نماز کے لئے چلا گیااور اپنے اللہ سے ذکر کیا کہ یا ربا یہ کیسا امتحاں ہے ؟
مجھے ڈر تھا بہت زیادہ ڈر
معاشرے کا ڈر خاندان والوں کا ڈر 
میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں اور ایسی اونچ نیچ پر ہمارے ہاں عزت کا جلوس نکل جاتا مختلف سوچیں آ جا رہی تھیں کہ اگر یہ صبح گھر گئی اور واپس نہ ائی تو میری عزت کا کیا ہو گا 
کیا پتہ یہ اپنے گھر میں یہ ہی نہ کہہ دے کہ یہ نامرد ہے اس سے شادی ختم کرواو
اک بار تو سوچا کہ زبردستی کرتا ہوں گناہ نہیں میرے نکاح میں ہے مگر میرا دل نہیں مانا میں نے اس سے بات کرنا چاہی مگر مجھے گوارہ نہ ہو کہ میں اس عورت کی منت کروں جس نے مجھے یوں ٹھکرا دیا
اللہ تعالی سے شکوے شکائتیں کرتا کرتا سو گیا
اگر اسے کسی اور سے محبت تھی تو نکاح کے لئے ہاں ہی نہ کرتی یا مجھے ہی بتا دیتی میں اس سے خود رشتہ ختم کر دیتا بات شادی تک بڑھتی ہی نا
میری زندگی برباد تو نہ ہوتی
میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آدمی شادی پر ساری جمع پونجی لگا چکا تھا
خیرصبح وہ اپنے گھر چلی گئی کوئی بات نہیں ہوئی تین دن تک کوئی ہلچل نہیں ہوئی تین دن بعد اس کی امی کی کال ائی کہ بیٹا تم آئے نہیں اپنی دلہن کو لینے تو میں لینے چلا گیا میں نے وہاں بھی کوئی بات نہیں کی۔
ہم واپس گھر آگئے
میری بیوی میرے سامنے تو نہیں البتہ باہر جا کر یا گھر کی چھت پر جا کر ہر رات کو فون پر کسی سے باتیں کرتی تھی
میں نے اس سے پوچھا تک نہیں کہ وہ کس سے باتیں کرتی کون ہے وہ
بس اک بار پوچھا تھا کہ اسے طلاق چاہیے ؟ 
اس نے کہا نہیں
اس کا فون پر جو عشق تھا اس کا مجھے کوئی مطلب نہیں تھا
پانچ ماہ ایسے ہی گزر گئے
میں کام سے تھکا ہارا رات میں گھر آتا کھانا باہر سے کھا آتا
اور جب بھی گھر آتا وہ فون پر ہی باتیں کر رہی ہوتی
اک دن اس نے پوچھا اک بات پوچھوں میں نے کہا پوچھ لو
اس نے کہا کیا آپ کو مجھے دیکھ کر طلب نہیں ہوتی ؟
میں نے کہا شادی سے پہلے بھی تو کنٹرول ہی تھا تو تمہیں کیا لگتا ہے کہ اب بھی نہیں ہو سکے گا ؟ 
مگر اس رات بات کچھ اور تھی 
میں سویا ہوا تھا کہ میرے موبائل کی گھنٹی بجی فون میرے دوست کا تھا اس نے مجھ سے کہا کہ تمہاری بیوی کسی اور مرد کے ساتھ فلاں ہوٹل پر بیٹھی ہے مجھے پہلے تو یقین نہ آیا لیکن جب اپنی بیوی کو گھر نہ پایا تو بے حد غصہ آیا اتنا کہ مجھے اپنا دماغ پھٹتا ہوا محسوس ہوا
میں نے اس کی عزت رکھی کسی کو کچھ نہ بتایا پر اس نے میری عزت نہ رکھی میں ہوٹل کی طرف چل دیا خود کو پرسکون رکھا وہاں اس کو کسی غیر مرد کے ساتھ بیٹھا دیکھا تو آواز دی اور کہا کہ چلو گھر چلو وہ چپ چاپ گھر آگئی گھر لا کر اسے میں نے انتہائی زور دار تھپڑ مارا کہ میری انگلیاں اس کے منہ پر چھپ سی گئی
 
#نوٹ

جس کو اگلی قسط چاہی ہے کمنٹس کر دی




عبد الصمد

Post a Comment

Previous Post Next Post