Ek sabaq aamooz waqia.

*👈 خاتمۂ بالخیر* *_ایک سبق آموز واقعہ __!!* ایک استاد اپنے شاگردوں کو عقیدہ توحید کی تعلیم دے رہے تھے۔ انہیں کلمہ "لا الہ الا اللہ" کا مفہوم اور اس کے تقاضے سمجھا رہے تھے۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ ایک شاگرد اپنے استاد کے لیے ایک طوطا بطور تحفہ لے کر حاضر ہوا۔ استاذ کو پرندے اور بلی پالنے کا بڑا شوق تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ استاد کو اس طوطے سے بھی بڑی محبت ہوگئی۔ چنانچہ وہ اس طوطے کو اپنے درس میں بھی لے جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ طوطا بھی "لا الہ الا اللہ" بولنا سیکھ گیا۔ پھر کیا تھا طوطا دن رات لا الہ اللہ اللہ بولتا رہتا تھا۔ اس سے پہلی دو قسط ایک روز شاگردوں نے دیکھا کہ ان کے استاذ پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں۔ وجہ دریافت کی گئی تو استاذ فرمانے لگے: افسوس! "میرا طوطا آج مر گیا" شاگردوں نے کہا: آپ اس کے لیے کیوں رو رہے ہیں؟ اگر آپ چاہیں تو ہم دوسرا اس سے خوبصورت طوطا آپ کو لا دیتے ہیں۔ استاذ نے جواب دیا: میرے رونے کی وجہ یہ نہیں۔ بلکہ میں اس لئے رو رہا ہوں کہ جب بلی نے طوطے پر حملہ کیا تو اس وقت طوطا زور زور سے چلائے جارہا تھا یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ حالانکہ وہی طوطا اس سے پہلے لاالہ الا اللہ کی رٹ لگائے رہتا تھا۔ مگر جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو سوائے چیخنے اور چلانے کے کچھ اور اس کی زبان سے نہیں نکلا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ "لا الہ الا اللہ" دل سے نہیں صرف زبان سے کہتا تھا۔ آگے استاد فرماتے ہیں: مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں ہمارا حال بھی اس طوطے جیسا نہ ہو۔ یعنی ہم زندگی بھر صرف زبان سے لا الہ الا اللہ کہتے رہیں اور موت کے وقت اسے بھول جائیں اور ہماری زبان پر جاری نہ ہو ۔ اس لیے کہ ہمارے دل اس کلمے کی حقیقت اور اس کے تقاضے سے ناآشنا ہیں۔ یہ سننا تھا کہ سارے طلباء بھی رونے لگے۔ سوچئے!!! کیا ہم نے بھی لا الہ الا اللہ کی حقیقت کو دل سے جانا اور سمجھا ہے؟ یاد رکھئے!!! *آسمان پر جانے والی سب سے بڑی چیز اخلاص اور زمین پر اترنے والی سب سے بڑی چیز توفیق ہے۔ جس بندے کے اندر جتنا اخلاص ہوگا اسی کے بقدر اسے توفیق حاصل ہوگی۔* اے اللہ! ہمیں اپنے قول و عمل میں اخلاص کی توفیق عطا فرما۔ عربی سے منقول : زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل ۔ ۔ ۔ ۔!! دل ونگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ۔!

Post a Comment

Previous Post Next Post